کیا ٹیکس اور خمس ایک ہی چیز ہے؟

سوال

Answer ( 1 )

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سلام علیکم و رحمۃ اللہ

    جس طرح ایک انسان اپنی زنگی کے مراحل کو بحسن و خوبی طے کرنے کے لئے ایک بہترین نظام فکری کے ساتھ ساتھ اقتصادی پشت پناہ کا محتاج ہوتا ہے اسی طرح ایک زندہ اور متحرک معاشرے کو بھی اپنی بقاء کے لیے مضبوت فکری اور ثقافتی نظام اور غنی معیشتی سپورٹ کی ضرورت ہے تا کہ وہ لوگوں کی معنوی اور مادی ضرورتوں کو پورا کر سکے۔

    ایک خالص اسلامی حکومت کے لئے فکری اور ثقافتی نظام، قرآن اور احادیث معصومین علیہم السلام کی شکل میں موجود ہے اور معاشرے کی مالی ضروریات پوری کرنے کے لئے اسلام نے خمس اور زکات کا نظام رکھا ہے۔

    ہر حکومت، ملک کا نظام چلانے کے لئے مختلف وزارتخانے اور لوگوں کے لئے ضروری سہولیات فراہم کرنے والے الگ الگ اداروں کی محتاج ہوتی ہیں، مثلا حفاظتی حوالے سے وزارت دفاع، نظام تعلیم کی خاطر وزارت تعلیم اور صحتی نظام کی بحالی کے لیے وزارت طب وغیرہ۔ حکومتیں ان ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے ٹیکس کی محتاج ہوتی ہیں۔ لہذا ٹیکس کا نظام کسی بھی حکومت کی بقاء کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتا ہےتاکہ وہ معاشرے کے لئے مذکورہ بالا عام المنفعہ سہولیات کی فراہمی کر سکے۔ اگر ٹیکس کا نظام نہ ہو تو حکومتیں ناکارہ بلکہ نابود ہو جاتی ہیں۔

    جہاں تک خمس کا مسئلہ ہے اس کا احتیار شریعت نے مجتہد جامع الشرائط کے حوالے کیا ہے جسکو وہ شرعی موازین کی روشنی میں حوزات علمیہ کے اخراجات، فقراء و مساکین کی ضروریات اور عامہ المنفعہ امور کی دیکھ ریکھ وغیرہ میں خرچ کرتے ہیں۔

    خمس اور ٹیکس دونوں کی آمدنی کے ذرائع اور خرچ کے مقامات الگ الگ ہیں۔ مثلا ٹیکس ہر آمدنی سے متعلق ہوتا ہے جبکہ خمس آمدنی میں سے پورے سال کے اخراجات نکالنے کے بعد باقی ماندہ مال پر واجب ہوتا ہے۔ اسی طرح ٹیکس کو حکومتیں ملک کےنظام کو چلانے کے لئے اپنی صوابدید پر کسی بھی جگہ خرچ کر سکتی ہیں لیکن خمس صرف خاص مقامات پر ہی خرچ کیا جا سکتا ہے۔ اسکا ایک حصہ عوامی مصلحتوں میں خرچ ہوتا ہے اور ایک حصہ خود امام یا مجتہد سے مخصوص ہوتا ہے۔

    لہذا تمام مجتہدین کا فتوی ہے کہ ٹیکس کو خمس کا بدل حساب نہیں کیا جا سکتا اور اسلامی حکومت میں ٹیکس کے ساتھ خمس نکالنا بھی واجب ہے۔ واللہ اعلم۔

    مزید معلومات کے لئے رجوع کریں:

    روح الله خمینی، ولایت فقیه، تهران، مؤسسه تنظیم و نشر آثار امام خمینی، 1373، ص 22)

    روح الله خمینی، البیع، ج 2، ص 495 ـ496)

    احمدعلی یوسفی، نظام مالی اسلام، پژوهشگاه فرهنگ و اندیشه، 1379.

    اسدالله بیات، منابع مالی دولت اسلامی، بی‌جا، کیهان، بیتا.

    سید رضا تقوی دامغانی، مالیات در نظام اسلامی، سازمان تبلیغات اسلامی، 1369.

جواب دیں۔

براؤز کریں۔